گوادر  سونے کی چڑے کا وہ گونسلہ جو سالوں سے ویران پڑا تھا، اپنے ساتھ سمندر کی وہ گہرائی لیے جو کہ  پاکستان کی مستقبل سنوارے۔

گوادر بندر گاہ اپنی کچھ بہترین خصوصیات کو ایسے سمیٹےرکھا ہے کہ  کسی بھی طرح کا ردو بدل کی کنجائش نہیں، جیسے کہ مختلف ممالک سے براہ راست سمندری راستے کا ملنا، گہرائی زیادہ ہونا،  عرب گلف ممالک کا قریب ہونا، مختلف طرح کی کشتیوں کے لیے برتھ کے قابل ہونا، کسی بھی طرح کی روکاوٹ جیسے آئیس برگ کا نہ ہونا شامل ہیں۔

گوادر کےان بہترین خوصوصیات کو دیکھتے ہوے پاکستان دوست ملک چائنہ کے صدر ژیجنگپنگ نے پاکستان کے وزیراعظم محمدنوازشریف کے ساتھ ملکر46 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے 20    اپریل 2015کو  چائنہ پاکستان اکنامک کوری ڈور کی بنیاد رکھی جکسی وجہ سے  چائنہ کو تیل درآمدکرنے کا راستہ   12000 کلومیٹر سے کھٹ کر صرف 2395 رہ جائیگا۔

کینیڈین سٹی گوادر نے بھی گوادر اور گوادر فری زون کے اس معاشی طاقت کو  دیکھتے ہوئے اپنے  پروجیکٹس  پر کام شروع کر دیا ہے،  جس میں کینیڈین سٹی کا  فری  انڈسٹریل زوں جو کہ ایک انڈسڑیل ایریہ اور کینیڈین سٹی گوادر جو کہ ایک پر آسائش ہاوزنگ سوسائٹی ہے، پر کام جاری رکھا ہوا ہے۔

چائنہ نے اب تک پاکستان میں خاص کر کے  گوادر کی ترقی  پراربوں روپے خرچ کیے ہیں، جس میں صحت، تعلیم، پینے کاصاف پانی اولین چیزوں میں شامل ہیں جنکی وجہ سے گوادر کے لوگوں کی خوشحالی   میں اضافہ ہوا ہے۔

گوادر میں کینیڈین سٹی فری انڈسڑیل  زون کے ساتھ ہی گوادر فری زون میں چائنہ کی ایک کمپنی ” چائنہ اوورسیس پورٹ ہولڈنگز کارپوریشن” نے کام کا آغاز کردیا ہے  جو کہ چائنہ کے معیار کےعین مطابق ہے اور پہلہ مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، 2030  تک یہ پروجیکٹ مکمل ہو جایئگا ۔

اس پورٹ پر تین طرح کے برتھ ہونگے،   یعنی ایک وقت میں تین طرح کی کارگو کشتیوں سے  سامان  اتارہ جائیگا، کنٹینر، رول آن /رول آف  اور بلک کارگو شامل ہیں۔

چائنہ کا یہ کمپنی گوادر میں لیکوی پیٹرولیم گیس کا پلانٹ بھی  لگا رہا ہے ،CCCC نے ایکسپرس بے 2022  سے  کھولا گیا ہے۔

حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 60 فیصد درآمد ، برآمد گوادر فری زون کے ذریعہ سے ہی ہوگی۔

گوادر پورٹ کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکومتی اقدامات  جاری ہیں ، یہ شہر نہ صرف رہائشی سکون فراہم کرے گا بلکہ سرمایہ کاری اور روزگار کے بے شمار مواقع بھی پیدا کرے گا۔