حکومت پاکستان نے گوادر بندرگاہ کو علاقائی تجارتی مرکز بنانے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ تازہ ترین پیش رفت کے مطابق، گوادر بندرگاہ سے خلیج فارس کے ممالک تک ٹرانس شپمنٹ سروسز شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔یہ فیصلہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے گوادر آپریشنلائزیشن کے اجلاس میں کیا گیا۔
گوادر: ترقی کا نیا مرکز
احسن اقبال کے مطابق، گوادر بندرگاہ ترکمانستان، تاجکستان، اور کرغزستان جیسے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے سب سے مختصر تجارتی راستہ فراہم کرتی ہے۔یہ بندرگاہ نہ صرف خلیج بلکہ وسطی ایشیا کو بھی جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو اسے خطے کا ایک اہم ٹرانس شپمنٹ حب بننے کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔
حکومت کا عملی قدم
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ نجی شپنگ کمپنیوں کے ساتھ مل کر گوادر سے خلیج فارس تک ٹرانس شپمنٹ آپریشنز کا آغاز کرے گی۔اس اقدام کا مقصد گوادر بندرگاہ کو نہ صرف فعال بلکہ بین الاقوامی تجارتی لحاظ سے پُرکشش بنانا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں کون سی اشیاء برآمد ہوں گی؟
وزارت بحری امور کے مطابق، ابتدائی مرحلے میں درج ذیل اشیاء کی ترسیل متوقع ہے
معدنیات (Minerals)
کھجور (Dates)
سمندری غذا (Seafood)
سیمنٹ (Cement)
گوادر بندرگاہ سے خلیجی ممالک تک ٹرانس شپمنٹ کا آغاز نہ صرف پاکستان کی علاقائی اور عالمی سطح پر تجارتی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، بلکہ اسے سرمایہ کاری، ترقی اور معاشی
استحکام کی جانب ایک مضبوط قدم بناتا ہے۔ گوادر اب ایک بندرگاہ سے بڑھ کر، ایک ابھرتا ہوا عالمی تجارتی مرکز ہے جو خطے کے مستقبل کی سمت متعین کر رہا ہے۔
thedailycpec:ذرائع اطلاعات