گوادر ، سی پیک ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اس بات کا اندازہ وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین میں 8.5 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط سے ہوتا ہے۔
اس میں 1.54 بلین کا مشترکہ اور باقی 7 بلین کی مختلف پروجیکٹس کی میمورنڈا ہے جن میں گوادر پورٹ اور فری زون کی توسیع 300 میگا واٹ کی توانائی کے منصوبے، 500 ملین گیلن روزانہ، پانی کے ڈی سیلینیشن پلانٹ اور ذرعی شعبے میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی استعمال کے معاہدے شامل ہیں۔
جس کا ثبوت ہمیں 19 اکتوبر کو پاکستا ن کے ہائی اسپکٹرل سیٹیلائٹ (HS-1) کو چا ئنہ سے خلاء میں چھوڑنے سے ملتا ہے جو کہ زراعت، ماحولیاتی نگرانی، شہری منصوبہ بندی، اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں اہم کردار ادا کریگا۔
چینی کمپنی ہربورنے گوادر پورٹ پر سمندری لہرون کی کی نگرانی کے لئے جدید اسٹیشن نصب کر دیا ہے۔
اس منصوبے کا مقصد حاظر وقت پر ماحولیاتی حالات کی نگرانی اور ریکارڈنگ ہے۔
اس سے نیویگیشن کی حفاظت ، ماحولیاتی انتظام ، موسمی اور بحریائی تحقیق میں مدد ملےگی۔
جامعہ گوادر نے گوادر کوسٹل ڈیولپمنٹ سنٹر قائم کردیا ہے جو مقامی ترقی اور تحقیق میں اہم کردار ادا کرے گا۔
کینیڈین سٹی گوادر اہم راستوں اور مستقبل کے کمرشل ہب کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے سی پیک زون میں بہترین لوکیشن میں شمار ہوتی ہے جو کہ اسے مستقبل میں رہائشی اور کمرشل سے لحاظ سے فائدہ مند بناتی ہے۔
گوادر اپنی تیز ترقی کی راہ میں ہے، جس طرح بڑے بڑے پراجیکٹس آرہے ہیں مستقبل انتہائی روشن ہے۔

